Nucleus of Islam

From WikiIslam, the online resource on Islam
Jump to: navigation, search
This article expresses a pro-Islamic viewpoint.

Atom

ـ

alt text

سُوۡرَةُ سَبَإ

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَا تَأۡتِينَا ٱلسَّاعَةُۖ قُلۡ بَلَىٰ وَرَبِّى لَتَأۡتِيَنَّڪُمۡ عَـٰلِمِ ٱلۡغَيۡبِۖ لَا يَعۡزُبُ عَنۡهُ مِثۡقَالُ ذَرَّةٍ۬ فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَلَا فِى ٱلۡأَرۡضِ وَلَآ أَصۡغَرُ مِن ذَٲلِكَ وَلَآ أَڪۡبَرُ إِلَّا فِى ڪِتَـٰبٍ۬ مُّبِينٍ۬ (٣)

Saba

In the name of Allah, the Beneficent, the Merciful

Those who disbelieve say: "The Hour will not come to us." Say: "Yes, by my Lord, the All¬Knower of the unseen, it will come to you." not even the weight of an atom (or a small ant) or less than that or greater, (escapes His Knowledge in the heavens or in the earth, but it is in a Clear Book (Al¬Lauh Al¬Mahfûz). (3)

سورة سَبَإ

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(وہ پروردگار) غیب کا جاننے والا (ہے) ذرہ بھر چیز بھی اس سے پوشیدہ نہیں (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور کوئی چیز ذرے سے چھوٹی یا بڑی

ایسی نہیں مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے (۳)


Atom

Allah has created everything,from the smallest particle to the vast expanse of the universe .The'smallest particle'has been mentioned in Surah Al-saba(3). It is the particle which cannot be further divided and could only be observed through a very powerful microscope.Before the advancments of science,no one was ready to accept this theory.Infact no scientific discovery has ever contradicted the Holy Quran,instead scientific discoveries have further explained many of the predictions of the Quran.Just as the 'smallest particle' is mentioned in the Quran,which in scientific language is called an ' atom '.When atom was observed through a microscope it was revield that there is a strange system at work inside it.In which there is a central point and electrons revolve in a circle around that centre. This central point is scientifically called a ' nucleus '.


ایٹم

الّلہ تعا لٰی نے ایک جھوٹے سے ذرے سے لیکر ستاروں تک اور کائنات کی لامحدود وسعتوں کو خلق کیا، ایک چھوٹے سےچھوٹے ذرے کا زکر قرآن مجید کی سورة سَبَإ نمبر (۳) میں ھے، سب سےچھوٹا زرہ وہ ھوتا ھے جو مزید توڑ کر چھوٹا نہ کیا جاسکے اور اسکو ایک طاقت ور خورد بین کے بغیر نہیں دیکھا جاسکتا ، سائنس کی دریاقت سے پہلے کوئی اس نظر ئیہ کو قبول کرنے کو تیار نہ تھا ، آج تک کوئی سائینسی ایجاد فرآن کی کسی پیش گوئی سے اختلاف نہیں کیا بلکہ سائینس ایجادات نے قرآنی پیشگوئیوں کی مزید وضاحت پیش کی ھے، جس چھوٹے ذرے کا ذکر قرآن میں آیا ھے اُسکو سائنسی زبان میں ایٹم کہتے ہیں، جب خورد بینی مشاہدے سے اس ذرے کے بارے میں تفصیل معالوم ھوئی کہ اسکے اندر ایک عجیب نظام کافرماھے، ایٹم کے ساخت سے یہ معالوم ھوا کہ اسکا ایک مرکز ھے اور مرکز کے گرد اسکے دوسرے ذرات ایک داہرے میں حرکت کرتے ہیں، اسکے مرکز کو سائنسی زبان میں نیو کلیس کہتے ہہیں

Solar system

سُوۡرَةُ الاٴنبیَاء

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

وَجَعَلۡنَا ٱلسَّمَآءَ سَقۡفً۬ا مَّحۡفُوظً۬ا‌ۖ وَهُمۡ عَنۡ ءَايَـٰتِہَا مُعۡرِضُونَ (٣٢) وَهُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلَّيۡلَ وَٱلنَّہَارَ وَٱلشَّمۡسَ وَٱلۡقَمَرَ‌ۖ كُلٌّ۬ فِى فَلَكٍ۬ يَسۡبَحُونَ (٣٣)


Al-Anbiya

In the name of Allah, the Beneficent, the Merciful

And We have made the heaven a roof, safe and well guarded. Yet they turn away from its signs (i.e. sun, moon, winds, clouds, etc.). (32) And He it is Who has created the night and the day, and the sun and the moon, each in an orbit floating. (33) And We granted not to any human being immortality before you (O Muhammad SAW), then if you die, would they live forever?

سورة الاٴنبیَاء

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو بنایا۔ (یہ) سب (یعنی سورج اور چاند اور ستارے) آسمان میں (اس طرح چلتے ہیں گویا) تیر رہے ہیں (۳۳)


Solar system

The Quran Surah Al-anbiya(33) Present day astronomy completly agrees with the Quran.THe information that was given in Quran fourteen hundred years ago,advancment in human knowledge are proving it today.The structure of an atom is simillar to the structure of solar system.The way electrons in an atom move around the nucleus,in the same way planets in the solar system move around the sun.They move in a circle,just as the moon revolves aronnd the earth.


نظام شمسی

قرآن سورة الاٴنبیَاء نمبر (۳۳) آج کی موجودہ علِم فلکیات قرآن کی مکمل تائید کرتا ھے، قرآن میں جو معالومات چودہ سو برس قبل دی گئ ہیں آج وہ انسانی علم کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ خود ثابت ھورھی ہیں، ایک ایٹم میں جو نظام پایا جاتا ھے وہ نظام فلکیات سے ملتا جلتاھے، یعنی ایٹم کے مرکز کے گرد اُسکے ذرات جسطرح ایک دائرہ میں حرکت کرتے ہیں بلکل اسی طرح کی حرکت نظام شمسی کے اندر بھی ھورھی ھے، اس نظام کا مرکز سورج ھے، اور سورج کے گرد زمین اور دوسرے سیارے حرکت کرتے ہیں، یہ حرکت بھی اسیی طرح دائرے کے اندرھوتی ھے، چاند بھی زمین گرد حرکت کرتاھے اور یہ حرکت بھی ایک دائرے کے اندر ھوتی ھے ،

Tawaf-e-Kaba

Kaba is the biggest place of worship in the world,where the largest number of people from all over the world congregate at the same time to worship Allah.This has continued for fourteen hundred years and will continue for ever more.'Tawaf' means to go around Khana-e- Kaba in a circle.Please note that just as the electrons in an atom revolve around the nucleus,and the moon revolves around the Earth,simillarly the faithful revolve around 'Kaba'.There is uncanny simillarity in this system.And if closely observed,these simillarities clearly explain that 'Khana-e-Kaba' is the nucleus for all muslims.


طوافِ کعبہ

خانہ کعبہ دنیا کی سب سے بڑی عبادت گاہ ھے جہان ﷲ کی عباددت کے لیۓ ساری دنیا سے بیک وقت سب سے زیادہ اِنسان جمع ھوتے ہیں، اور یہ چودہ سو سال سے اسی طرح جاری اورساری ھے طواف کا مطلب خانہ کعبہ کے گرد ایک دائرہ میں گھومنا ھوتاھے اب آپ ذرا اس بات پرغور کیجیۓ ایک ایٹم کے مرکز کےگرد اُسکے ذرات جس طرح گھومتے ہیں بلکل اسی طرح سورج کے گرد زمین اور دوسرے سیارے گھومتے ہیں، اور اسی طرح دائرے میں زمین کے گرد چاند کی گردش جاری ھے، سارے نظام میں ایک مماثلت پائی جاتی ھے، اگر طوفِ کعبہ پر غور کریں تو یہ بھی بلکل اسی نظام کا حّصہ ھے، حاجی بلکل اسی طرح خانہ کعبہ کے گرد گھو متے ھیں جس طرح سورج کے گرد سیارے جس طرح زمین کے گرد چاند اور جس طرح ایٹم کے نیوکلیس کے گرد ایکٹران اس سارے نظام کے مماثلت پر غور کرنے سے یہ بات وضع ھو جاتا ھے کہ خانہ کعبہ مسلمانوں کا نیو کلیس ھے۔